کمرے میں تھی خراٹوں کی کھڑ کھڑ متواتر
کمرے میں تھی خراٹوں کی کھڑ کھڑ متواتر
سانسیں تری بجتی رہیں پھڑ پھڑ متواتر
سوتے میں بھی تکتی رہی لڑنے کے تو سپنے
تھی نیند کی حالت میں بھی بڑ بڑ متواتر
ککڑ کوئی کرتا رہا تنگ اس کو مسلسل
ککڑی تری کرتی رہی کڑ کڑ متواتر
شاید مجھے کہہ دے کہ رکو حلوہ تو کھا جاؤ
حسرت سے میں تکتا رہا مڑ مڑ متواتر
کیا ڈھیٹ مقرر تھا جو کھاتا رہا ہنس ہنس
چھتر تھے کہ پڑتے رہے اڑ اڑ متواتر
تھی اس کی نڑی منہ میں لگاتار سحر تک
سنتا رہا حقے کی میں گڑ گڑ متواتر
مت پوچھئے سڑ سڑ کے میں ہوتا رہا کوئلہ
جب میں نے سنی چائے کی سڑ سڑ متواتر
یہ دور وبا ہے ارے گیلانیؔ جی پرہیز
مت ساتھ مرے بیٹھیے جڑ جڑ متواتر