کلیوں کا شباب

جس کلی سے صحن گلشن تھا سجا
اس کا رس آوارہ بھنورا پی گیا
جو کلی تھی زینت بزم نشاط
ہو گئی وہ نذر اہل انبساط
ہے بہ ہر صورت ہوس کا گر عذاب
کیوں بھلا کلیوں پہ آتا ہے شباب