نبی کریم ﷺ کے حکمت سےبھرپور فیصلے
حضرت عا ئشہ رضی اللہ تعالی ٰعنھا کہتی ہیں کہ رسول اکرم ﷺنے فرما یا :اللہ جب کسی صاحب امر کےساتھ بھلا ئی کا ارادہ کرتاہے تو اس کو سچا وزیر دے دیتا ہے کہ اگر وہ بھو ل جا ئے تو وہ اس کو یاد دلائے ۔اور اگر یاد ہو تو اس کی مدد کرے اورجب وہ کسی صاحب امر کے ساتھ اس کے برعکس ارادہ کرتا ہے تو اس کو بُرا وزیر دے دیتا ہے۔اگر وہ بھو ل جا ئے تو یادنہ دلائے ،اگر یادہو تو مددنہ کرے ۔ (ابوداؤد)
ابن ابی شیبہ ام سلمہ رضی اللہ عنہاسے روایت کیا ہے۔وہ کہتی ہیں کہ انصارمیں سے دو آدمی رسول ﷺکے پاس ایک جھگڑالے کر آئے۔یہ ایک پرانی میراث کا معاملہ تھا جس کے لئے دونو ں میں سے کسی کے پاس گواہ موجود نہ تھا۔رسول اکرم ﷺ نے ارشادفرمایا:تم لوگ میرے پاس اپنا جھگڑا لے کر آتے ہو اور میں اپنی رائےسے اس میں فیصلہ کرتا ہوں جس کے بارے میں وحی نہیں اتری ہے۔اگر میں کسی حجت کی بنا پر اس کی موافقت میں ایسا فیصلہ دے دو ں جس میں میں نے اس بھائی کا حق کا ٹ کر اس کو دے دیا ہو تو وہ اس کو نہ لے ۔کیو ں کہ ایسی صورت میں میں نے اس کو ایک آگ کا ایک ٹکڑا دیا جس کو لے کر وہ قیامت کے دن اسطرح آئے گا کہ وہ ٹکڑا اس کی گردن میں ایسے چپکا ہوا ہوگا۔
یہ سن کر دونو ں انصاری رو پڑے ۔ہر ایک نے کہا :
یا رسول اللہ ﷺحق لہ
اے خدا کے رسول ﷺ میں نے اپنا حق اس کو دے دیا ۔
رسول اکرم ﷺ نے فرما یا : جب تم نے ایسا کیا ہے تو اب تم دونو ں جا ؤ اور حق وانصاف کا ارادہ کرو۔میراث کے دو حصے بنا ؤ اور اس کے بعد قرعہ ڈالو۔اس طر ح تم دونوں میں سے ہر ایک کے حصے میں جو آئے اس کا سا تھی اس کے لیے اس کو حلال کر دے ۔
(کنزالعما ل جلد ۳)