کیسے نہ ہو یہ درد جو فدوی کے سر میں ہے
کیسے نہ ہو یہ درد جو فدوی کے سر میں ہے
اک زوجۂ علیل جو مدت سے گھر میں ہے
ہے مبتلائے عشق بتاں میرا ڈاکٹر
جو مجھ میں وائرس ہے وہی چارہ گر میں ہے
بھینگی اگر دلہن ہے ذرا سی تو کیا ہوا
لاکھوں کا مال بھی تو ہماری نظر میں ہے
ہے واقعی کمال یہ کنٹیکٹ لینس کا
اک بحر نیلگوں جو تری چشم تر میں ہے
سپیشلسٹ پین کلر دے تو کون سا؟
''سارے جہاں کا درد ہمارے جگر میں ہے''
مسکہ لگا کے باس کو اپنا بنا لیا
شاہدؔ یہ جانتا ہے کہ جادو بٹر میں ہے