کیا آپ جانتے ہیں کہ ہماری کائنات کتنی بڑی ہے؟
ہم اکثر یہ سوچتے ہیں کہ یہ کائنات کتنی بڑی ہےاور اس کی حدیں کہاں تک پھیلی ہوں گی اور پھر ان حدوں سے پرے کیا ہوگا؟ہم تخیل کے گھوڑے دوڑاتے ہیں،کتابوں کے ورق پلٹتے ہیں۔سیانوں سے پوچھتے ہیں۔کوئی کہتا ہے کہ سات آسمان اور سات زمینوں کا پھیلاؤکل کائنات ہے۔کوئی یہ سمجھتا ہےکہ آسمان،زمین،سورج،چانداور ستارےہی کل کائنات ہیں اور کسی کا خیال ہے کہ:
ستاروں سے آگے جہاں اور بھی ہیں
سائنسی تحقیق کے مطابق کائنات کی جسامت اتنی بڑی ہے کہ ہم اس کو تصور بھی نہیں کرسکتے۔ہمیں اس بات کا قطعی علم نہیں ہےکہ کائنات کتنی بڑی ہے۔بلکہ ہمارے لیے تو یہ سوچنا بھی مشکل ہےکہ کائنات کتنی بڑی ہوسکتی ہے۔اس کی بڑائی کا اندازہ ہمیں اس وقت ہوتا ہے۔جب ہم زمین کی فضا سے باہر نکل کر خلاءمیں سفر کرتے ہیں۔ہماری زمین نظام شمسی کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔نظام شمسی،سورج،اس کے گرد گھومنے والے سیاروں،سیارچوں اور شہابیوں پر مشتمل ہے۔
یہ نظام شمسی خود بھی ایک بہت بڑے نظام کا ایک چھوٹا سا حصہ ہے۔اس بہت بڑے نظام کو گیلیکسی(Galaxy)کہتے ہیں۔گیلیکسی لاکھوں ستاروں سے بنی ہے۔ان میں سے بعض ستارے ہمارے سورج سے بھی زیادہ بڑے ہیں اور ہوسکتا ہے ان ستاروں کے اپنے نظام شمسی بھی ہوں۔ہمارا سورج بھی ایک ستارہ ہے۔(واضح رہے کہ ستارہ لٹو کی طرح اپنی جگہ پر گردش کرتا ہے۔جب کہ سیارہ اپنی جگہ پر گھومنے کے علاوہ ایک دائرے کی صورت میں بھی چکر لگاتا ہے)چونکہ یہ ہم سےنزدیک ہے ،اس لیے بڑا دکھائی دیتا ہے،جب کہ دوسرے ستارے ہم سے دور ہیں،اس لیے وہ چھوٹے دکھائی دیتے ہیں۔
گیلیکسی کے ستارے ایک دوسرے سے بہت دورواقع ہیں۔ان کے درمیان فاصلے اتنے بڑے ہیں کہ نوری سالوں میں ماپے جاتے ہیں۔(روشنی ایک سیکنڈ میں ایک لاکھ چھیاسی ہزار میل یا دولاکھ ستانوے ہزار چھ سو کلومیڑ کا فاصلہ طے کرتی ہے،روشنی اسی رفتار سے ایک سال میں جتنا فاصلہ طے کرتی ہے،اسے نوری سال کہاجاتاہے۔)
ہمارے نزدیک ترین ستارے کا نام ’’الف قنطورس‘‘ہے۔یہ ہم سےچالیس ٹریلین چارسو بلین کلومیٹر کے فاصلہ پر ہے۔ہماری کہکشاں کی چوڑائی ایک لاکھ نوری سال ہے۔یعنی چھیانوے کھرب کلومیڑ کا ایک لاکھ گنا۔
سائنس دان اور ماہرین فلکیات نت نئی ٹیکنالوجی کو استعمال کرتے ہوئے اس بات کا اندازہ لگانے میں مصروف ہیں کہ کائنات کی حقیقی وسعت ہمیں معلوم ہوجائے۔ لیکن کائنات کی وسعت آج کے جدید انسان کی نظروں سے بھی درحقیقت اوجھل ہی ہے۔ بلکہ بعض ماہرین فلکیات تو یہ بھی کہتے ہیں کہ کائناب مسلسل وسعت اختیار کرتی جارہی ہے ، اس میں نئے ستارے اور سیارے پیدا ہورہے اور اس کی اصل وسعت کا اندازہ لگانا ممکن ہی نہیں ہے۔ بالکل ایسا ہی جیسے اقبال نے کہا تھا:
یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید
کہ آرہی ہے دمادم صدائے کن فیکون