کیف پر بھی ہے کیف کا عالم

کیف پر بھی ہے کیف کا عالم
آج مستی بھی محو مستی ہے
بات کرتا ہوں پھول جھڑتے ہیں
آنکھ اٹھاتا ہوں مے برستی ہے