کیف ہی کیف ہے فضاؤں میں

کیف ہی کیف ہے فضاؤں میں
رنگ کیا روپ بھی شرابی ہے
توڑ لینے دو سیب پیڑوں سے
ہاں! طبیعت بڑی گلابی ہے