کہنا یہ تھا
جانے کہاں ہو
دفتر کے مردہ ماحول میں
دوغلے لوگوں کے جھرمٹ میں
شہر کی باہوں کے ظالم حلقے سے باہر
چوڑی شہ راہوں کے تپتے سینے پر چپ چاپ رواں ہو
یا کسی تہہ خانے کی ٹھنڈک کے مہماں ہو
موبائل کا صاف جواب ہے
آپ کے مطلوبہ نمبر سے کوئی جواب نہیں ملتا ہے
کہنا یہ تھا
یہ کمپیوٹر آج مری خواری پر پھر آمادہ ہے
نیٹ کا رابطہ جڑ نہیں پاتا
جڑ جائے تو پل سے زیادہ رکنے کو تیار نہیں ہے
کون سا آئیکون دباؤں تو یہ سرکش گھوڑا قابو میں آئے گا
کس نمبر پر فون کروں تو کوئی مدد کی صورت ہوگی
موڈم باغی ہو بیٹھا ہے
سرور بات نہیں سنتا
ویب کی رگوں میں خون جما ہے
کونے پر اک گھومتی دنیا کے محور پر زنگ لگا ہے
جانے کہاں ہو
کسی شجر کی باہم پیوستہ شاخوں سے راہ بنا کر
بجلی کے کھمبوں تاروں
یا دیواروں کے کان سے ہو کر
شاید کوئی بھولا بھٹکا سگنل تم کو ڈھونڈ نکالے
اور بتلا دے
پاس نہ ہو تم تو میں سارے عالم سے کٹ جاتی ہوں
دنیا میری مٹھی میں سے ریت کی صورت بہہ جاتی ہے
دنیا بھر سے میرے رابطے بس تم سے ہیں
رابطہ رکھنا