کہیں میں کم ہوں ابھی تک کہیں سوا ہوں میں
کہیں میں کم ہوں ابھی تک کہیں سوا ہوں میں
میں بن چکا ہوں یا اب تک نہیں بنا ہوں میں
یہ اور بات کہ ہم نے پتا لگا ہی لیا
کبھی خدا نے بتایا نہیں خدا ہوں میں
میں انتظار میں بیٹھا ہوں اپنے ہونے کے
کبھی جو پیش نہ آیا وہ حادثہ ہوں میں
کواڑ کھول کے پوچھا تو کچھ نہیں بولی
کواڑ بند کئے تو کہا ہوا ہوں میں
مجھے منانے کی کوشش تو کر رہے ہو تم
تمہیں خبر بھی ہے کس بات پر خفا ہوں میں
پتا نہیں کہ خدا کیوں مجھے نہ سن پایا
فلک سے لوٹ کے آتی ہوئی دعا ہوں میں