کہاں دھواں ہے کہاں گھر سمجھ میں آئے گا
کہاں دھواں ہے کہاں گھر سمجھ میں آئے گا
ہوا چلے گی تو منظر سمجھ میں آئے گا
تلاش گوہر نایاب سطح پر کیوں ہے
بھنور میں اترو سمندر سمجھ میں آئے گا
ابھی سے تبصرہ شخصیتوں پہ ٹھیک نہیں
ہو گفتگو تو سخنور سمجھ میں آئے گا
ہر ایک خواب نئی صبح کی امانت ہے
کر انتظار مقدر سمجھ میں آئے گا
مقابلے کی گھڑی آ گئی ذرا ٹھہرو
وہ دارا ہے کہ سکندر سمجھ میں آئے گا
ضمیرؔ بھیڑ میں چہروں کا جائزہ لیجے
کہاں سے آیا ہے پتھر سمجھ میں آئے گا