کہا اس نے میں ہوں تنہا ادھر سارا زمانہ ہے

کہا اس نے میں ہوں تنہا ادھر سارا زمانہ ہے
کہا میں نے زمانہ ہر طرح کا بیت جانا ہے


کہا اس نے کہ تم بھی اور لوگوں کی طرح سے ہو
کہا میں نے تمہارا حوصلہ بھی آزمانا ہے


کہا اس نے کہ اب تک راستے محفوظ تھے لیکن
کہا میں نے اسی لیکن کا تو سارا فسانہ ہے


کہا اس نے کہ میرے خواب میں تم ساتھ تھے میرے
کہا میں نے کہ خوابوں کو حقیقت بھی بنانا ہے


کہا اس نے کہ دیکھو ظلمتوں کا ساتھ مت دینا
کہا میں نے ہواؤں میں دیا رکھ کر جلانا ہے


کہا اس نے کہ منزل اور کتنی دور ہے انورؔ
کہا میں نے ہمیں اس دھند کے اس پار جانا ہے