کڑی تھی دھوپ تو سایہ اڑا گیا وہ شخص

کڑی تھی دھوپ تو سایہ اڑا گیا وہ شخص
سیہ تھی رات تو مشعل جلا گیا وہ شخص


مسیحا بن کے جو مرہم بدست آیا تھا
کچھ اور درد کو میرے بڑھا گیا وہ شخص


گزر کے جاں سے محبت کے راستے میں آج
الم کشوں کو رہ نو دکھا گیا وہ شخص


سنا کے درد بھری داستاں مظالم کی
سبھوں کو خون کے آنسو رلا گیا وہ شخص


وہ جس کے واسطے پھولوں کی سیج رکھتے تھے
ہماری راہ میں کانٹے بچھا گیا وہ شخص


میں جس کے واسطے شعروں کے جال بنتا تھا
مری غزل سر محفل سنا گیا وہ شخص