کبھی پہلو میں سمندر کے تڑپ اٹھتی ہیں

کبھی پہلو میں سمندر کے تڑپ اٹھتی ہیں
اور کبھی ریت کے سینے سے لپٹ جاتی ہیں
ان کو آتا نہیں آغوش محبت میں قرار
موجیں منہ چوم کے ساحل کا پلٹ جاتی ہیں