کبھی پہلو میں سمندر کے تڑپ اٹھتی ہیں علی سردار جعفری 07 ستمبر 2020 شیئر کریں کبھی پہلو میں سمندر کے تڑپ اٹھتی ہیں اور کبھی ریت کے سینے سے لپٹ جاتی ہیں ان کو آتا نہیں آغوش محبت میں قرار موجیں منہ چوم کے ساحل کا پلٹ جاتی ہیں