کبھی ہو گیا میسر نہ ہوا کبھی میسر

کبھی ہو گیا میسر نہ ہوا کبھی میسر
سر عام کیا کہوں میں کہ یہ روز کی ہیں باتیں
کبھی میں نے کش لگایا کبھی کش نہیں لگایا
اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں