کبھی ہو گیا میسر نہ ہوا کبھی میسر انور مسعود 07 ستمبر 2020 شیئر کریں کبھی ہو گیا میسر نہ ہوا کبھی میسر سر عام کیا کہوں میں کہ یہ روز کی ہیں باتیں کبھی میں نے کش لگایا کبھی کش نہیں لگایا اسی کشمکش میں گزریں مری زندگی کی راتیں