کب تک میں رنج و غم کی شدت دیکھوں

کب تک میں رنج و غم کی شدت دیکھوں
تا کے اپنے پہ یہ مصیبت دیکھوں
گردوں نے پیر کر دیا ہے مجھ کو
خم ہوں کہ بس اب نہ اس کی صورت دیکھوں