کام بس فاتحہ خوانی سے نہیں ہوتا ہے
کام بس فاتحہ خوانی سے نہیں ہوتا ہے
عشق اظہار زبانی سے نہیں ہوتا ہے
ہے یہ قرآن عمل کرنے کی دولت یارو
نفع بس لفظ معانی سے نہیں ہوتا ہے
کچھ عنایت یہاں احباب بھی کر جاتے ہیں
سب زیاں دشمن جانی سے نہیں ہوتا ہے
کام ہو جاتا ہے بس مصرع اول سے بھی کبھی
کام جو مصرع ثانی سے نہیں ہوتا ہے
یہ تجارت نہیں اک اہم عبادت ہے میاں
عشق میں لابھ و ہانی سے نہیں ہوتا ہے
بعض اوقات ٹھہرنے کی طلب ہوتی ہے
کام ہر وقت روانی سے نہیں ہوتا ہے
جان لیوا کبھی خاموشی بھی ہو جاتی ہے
خون بس شعلہ بیانی سے نہیں ہوتا ہے
عارضی پیاس تو بجھ جاتی ہے اس سے لیکن
پیاس مٹ جائے یہ پانی سے نہیں ہوتا ہے
پینا پڑتا ہے یہاں جام شہادت قادرؔ
نام بس قصہ کہانی سے نہیں ہوتا ہے