کالی دھوپ
سورج آج ہمارے آنگن میں
کالی چادر اوڑھے اترا ہے
کالی کرنیں
اس کی رگ رگ سے پھوٹ رہی ہیں
کس بیدردی سے
اجیالے کو لوٹ رہی ہے
کالی دھوپ کے زہر سے آنگن کے
سارے پتے زرد ہوئے ہیں
کومل کلیاں سوکھ گئی ہیں
نیلے پیلے اودے پھول
کجلائے بے رنگ ہوئے ہیں
اس کی کالی چادر جب
اک دن بوسیدہ ہو جائے گی
جھلکے گا سورج کا مکھڑا
جو آنگن کو ضو بخشے گا
ہر دیپک کو لو بخشے گا