کالی بارش

تارکول سا سیاہ آسمان
اپنی پتھرائی آنکھوں اور
موم جیسی پتلیوں سے
گریۂ شب کرتا رہا
واہ کیا جھرنا تھا
کیا آبشار تھا
کیا جل ترنگ تھا کہ
آدم نے زمین پر سجدۂ شکر ادا کیا اور
اپنے کفن تک کو
بے داغ بارش کی طرح
سفید و شفاف رکھا
آج بارش کالی ہو گئی تو
کیا میں اپنے کفن کے رنگ کو کالا کر لوں
نہیں ہرگز نہیں
اس سے بہتر ہے کہ
خود اپنے لہو میں نہا کر
بے گور و کفن ہی سہی
شہید و سرخ رو ہو جاؤں