جوہی

پیاری جو ہے تجھے خدا کی قسم
تجھ میں ہے کس کے حسن کا عالم
تجھ میں کس شوخ کی صباحت ہے
کس کی زلفوں کی تجھ میں نگہت ہے
تازگی تو نے کس کی پائی ہے
تو یہ صورت کہاں سے لائی ہے
باغ آباد ہے ترے دم سے
تیری خوبی جدا ہے عالم سے
باغ سے تجھ کو توڑ لاتے ہیں
لوگ سر پر تجھے بٹھاتے ہیں
ناز بردار ہیں حسین ترے
خود طلب گار ہیں حسین ترے
جب تجھے آنکھوں سے لگاتے ہیں
تمکنت ساری بھول جاتے ہیں
گو سمجھتے ہیں ہم رقیب ہے تو
پھر بھی دل کش ہے خوش نصیب ہے تو