جنوں کے جوش میں جس نے محبت کو ہنر جانا

جنوں کے جوش میں جس نے محبت کو ہنر جانا
سبکدوشی سمجھتا ہے وہ اس سودا میں سر جانا


کسی کا ناز تھا انداز تھا اب سر بسر جانا
ادھر چڑھنا نگاہوں میں ادھر دل میں اتر جانا


تصور خال و عارض کا تماشائے دوعالم ہے
یہاں آنکھوں میں رہنا ہے وہاں دل میں اتر جانا


جنون عشق میں کب تن بدن کا ہوش رہتا ہے
بڑھا جب جوش سودا ہم نے سر کو درد سر جانا


ہوس بازی نہیں یہ عشق بازی ہے خدا شاہد
محبت میں ہے شرط اولیں جی سے گزر جانا


مٹائی اپنی ہستی ہم نے عشق جان جاناں میں
فنا میں دیکھ کر رنگ بقا کو معتبر جانا


سراپائے وفا اک زندۂ جاوید و بے غم ہے
تکلف برطرف غم کیا ہے جینا اور مر جانا


ہماری عمر کا پیمانہ اب لبریز ہے ساحرؔ
چھلکنا فرض ہو جاتا ہے پیمانے کا بھر جانا