جمعہ المبارک،دنوں کا سردار؛ جمعہ کے دن کی 8 خصوصیات جو کسی دوسرے دن کو حاصل نہیں
آج یعنی جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے مقدس اور خدا کی یاد کے لیے خاص اہتمام کا دن ہے۔ یہ دن باقی دنوں سے منفرد اور کئی حوالوں سے اہمیت رکھتا ہے۔
قرآن مجید میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:
اس آیت مبارکہ سے معلوم ہوتا ہے کہ اللہ تعالیٰ جو چاہتا ہے اس کو تخلیق فرماتا ہے۔پھر اس میں جسے چاہتا اسے اپنا قرب اور محبت سے نوازتا ہے۔ اس کا اطلاق تمام انسانوں،مقامات اور اوقات پر بھی ہوتا ہے۔ ہر لمحہ ، ہر وقت ، ہر دن اس خداوند کی تخلیق ہے۔ لیکن کچھ خاص لمحے، دن اور مہینے خدا کی رحمت کے زیادہ مستحق قرار پاتے ہیں۔ اسی طرح تمام دنوں میں جمعہ کے دن کو خاص اہمیت اور خداوند کی خوشنودی کے لیے مخصوص کردیا گیا۔
جمعہ کا نام کس نے رکھا؟
جمعہ کو عربی میں 'یوم الجمعہ' کہا جاتا ہے۔ جمعہ کا لُغوی معنی "جمع ہونے کا دن" ہے، جیسے کسی اسمبلی میں جمع ہوتے ہیں۔ اسلام سے قبل اہل عرب اس دن کو "العروبہ" کہتے تھے۔ یہ خوشی یا جشن کے مفہوم میں استعمال ہوتا تھا۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے اجداد میں ساتویں نسب میں کعب بن لؤی نے اس دن کا نام "یوم الجمعہ" رکھا۔وہ ہر جمعہ کو اہل قریش (نبی کریم علیہ الصلواۃ والسلام کے خاندان) کو جمع کرتے، وعظ و نصیحت فرماتے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کی خبر دیتے۔
بعد ازاں آپ علیہ السلام کے اجداد میں قصی ابن کلاب بھی اہل مکہ کو "دارالندوہ" (مکہ کی پارلیمنٹ) میں جمع کرتے اور ان سے خطاب کرتے۔ اسی وجہ سے وہ "المجمعی" کے خطاب سے مشہور تھے۔
قرآن مجید میں جمعہ کے بارے میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا:
"اے ایمان والو! جب جمعہ کے دن (جمعہ کی) نماز کے لیے اذان دی جائے تو فوراً اللہ کے ذکر (یعنی خطبہ و نماز) کی طرف تیزی سے چل پڑو اور خرید و فروخت (یعنی کاروبار) چھوڑ دو۔ یہ تمہارے حق میں بہتر ہے اگر تم علم رکھتے ہو۔پھر جب نماز ادا ہوچکے تو زمین میں منتشر ہوجاؤ اور (پھر) اللہ کا فضل (یعنی رزق) تلاش کرنے لگو اور اللہ کو کثرت سے یاد کیا کرو تاکہ تم فلاح پاؤ۔"
جمعہ کے دن کی آٹھ انفرادی خصوصیات
زیرِ نظر تحریر میں یومِ جمعہ کی آٹھ خوبیوں کا ذکر کیا جارہا ہے جو جمعہ کے دن کو باقی دنوں سے خاص بناتا ہے۔
1۔ اہل اسلام کا مقدس دن
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے جمعہ کے دن کو اہل اسلام کا مقدس دن قرار دیا۔جیسا کہ یہودیوں کا مقدس دن ہفتہ اور عیسائیوں کا اتوار کو ہے۔
2۔ قرآن مجید کی ایک سورت کا نام
قرآن مجید میں ہفتے کے دو دنوں کا ذکر ہے؛ یوم سبت یعنی ہفتہ/سنیچر اور یوم الجمعہ
اللہ تعالٰی نے قرآن مجید کی 62 ویں سورت کا نام یوم الجمعہ کی مناسبت سے "سورۃ الجمعہ" رکھا۔ یہ خصوصیت کسی اور دن کو حاصل نہیں ہے۔
3۔ حضرت آدم علیہ السلام کا یوم پیدائش
حضرت آدم علیہ السلام سے جمعہ کے دن کی خاص نسبت ہے۔ احادیث میں ذکر ہے کہ حضرت آدم علیہ السلام کے پانچ واقعات جمعہ کے دن ہوئے۔
ایک. اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو جمعہ کے دن تخلیق فرمایا۔ (ابن ماجہ)
دو. آپ علیہ السلام جمعہ کے دن جنت میں داخل ہوئے۔ (مسلم)
تین۔اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کی توبہ بھی جمعہ کے دن قبول فرمائی۔(ابوداود)
چار۔ جمعہ کے دن حضرت آدم علیہ السلام کو زمین پر اتارا۔ (ابن ماجہ)
پانچ۔ حضرت آدم علیہ السلام روزِ جمعہ خالقِ حقیقی سے جاملے۔
صحیح مسلم میں روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم علیہ السلام کو جمعے کو عصر کے وقت تخلیق فرمایا۔ اس لیے ان لمحات کو قبولتِ دعا کا وقت بتایا گیا۔
4۔ تمام دنوں سے بہترین؛ یوم جمعہ
احادیث میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمعہ کے دن کی اہمیت اور فضیلت سے اندازہ ہوتا ہے کہ یہ تمام دنوں میں بہترین دن ہے۔
صحیح مسلم کی ایک حدیث میں فرمایا گیا کہ تمام دن جب سورج طلوع ہوتا ہے،ان میں بہترین جمعہ کا دن ہے۔ اسی دن حضرت آدم علیہ السلام کی تخلیق ہوئی،اسی دن جنت میں داخل ہوئے اور اسی دن (جنت سے) نکال کر (زمین پر )اتارا گیا۔
اس لیے ہمیں اس دن نیک اعمال،تلاوت قرآن مجید اور درودشریف کا خاص اہتمام کرنا چاہیے۔
5۔یومِ جمعہ؛عید کا دن
رسول کریم علیہ الصلواۃ والسلام نے فرمایا:
"بے شک یہ (جمعہ کا) دن اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں کے لیے عید کا دن بنایا ہے۔ پس جو جمعہ (کی نماز) کے لیے آئے، وہ غسل کرے اور اگر خوشبو دستیاب ہو تو اسے لگائے۔ اور مسواک کا اہتمام کرے۔" (ابن ماجہ)
6۔ جمعہ کے دن تکمیل اسلام کی آیت کا نزول
جمعہ کا دن ایک اور اعتبار سے بھی مقدس اور باعثِ برکت ہے کہ اس دن دینِ اسلام کی تکمیل کی آیت نازل ہوئی۔
سورہ المائدہ آیت نمبر 3
حُرِّمَت عَلَيكُمُ المَيتَةُ وَالدَّمُ وَلَحمُ الخِنزيرِ وَما أُهِلَّ لِغَيرِ اللَّهِ بِهِ وَالمُنخَنِقَةُ وَالمَوقوذَةُ وَالمُتَرَدِّيَةُ وَالنَّطيحَةُ وَما أَكَلَ السَّبُعُ إِلّا ما ذَكَّيتُم وَما ذُبِحَ عَلَى النُّصُبِ وَأَن تَستَقسِموا بِالأَزلامِ ۚ ذٰلِكُم فِسقٌ ۗ اليَومَ يَئِسَ الَّذينَ كَفَروا مِن دينِكُم فَلا تَخشَوهُم وَاخشَونِ ۚ اليَومَ أَكمَلتُ لَكُم دينَكُم وَأَتمَمتُ عَلَيكُم نِعمَتي وَرَضيتُ لَكُمُ الإِسلامَ دينًا ۚ فَمَنِ اضطُرَّ في مَخمَصَةٍ غَيرَ مُتَجانِفٍ لِإِثمٍ ۙ فَإِنَّ اللَّهَ غَفورٌ رَحيمٌ
ترجمہ:
تم پر حرام کیا گیا مردار اور خون اور خنزیر کا گوشت اور" جس پر اللہ کے سواء دوسرے کا نام پکارا گیا ہو اور جو گلا گھٹ جانے سے مرا ہو اور جو کسی ضرب سے مرگیا ہو اور جو اُونچی جگہ سے گر کر مرا ہو اور جو کسی کے سینگ مارنے سے مرا ہو اور جسے درندوں نے پھاڑ کھایا ہو، لیکن اُسے تم ذبح کر ڈالو تو حرام نہیں اور جو آستانوں پر ذبح کیا گیا ہو اور یہ بھی کہ قرعہ کے تیروں سے ذریعے فال گیری کرو، یہ سب بدترین گناہ ہیں۔ آج کفار تمہارے دِین سے نا اُمید ہو گئے، خبردار تم اُن سے نہ ڈرنا اور مجھ سے ڈرتے رہنا، آج میں نے تمہارے لیے دین کو کامل کر دیا اور تم پر اپنا اِنعام بھرپور کر دیا اور تمہارے لیے اسلام کے دین ہونے پر رضامند ہو گیا۔ پس جو شخص شدت کی بھوک میں بے قرار ہو جائے بشرطیکہ کسی گناہ کی طرف اُس کا میلان نہ تو یقیناً اللہ تعالیٰ معاف کرنے والا اور بہت بڑا مہربان ہے ۔"
حضرت طارق بن شہاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ ایک یہودی حضرت عمر فاروق کے پاس آیا (جب آپ خلیفہ کے منصب پر فائز تھے) اور ان سے کہا: اے امیر المومنین اگر یہ آیت ہم پر نازل ہوتی تو ہم اس دن یومِ عید مناتے
اس پر حضرت عمر رضہ اللہ عنہ نے جواب دیا: مجھے بالکل یاد ہے کہ یہ آیت کس دن نازل ہوئی؛ یہ (آیت) یوم عرفہ (9 ذوالحج کو جو کہ) جمعہ (کا دن) تھا۔" (بخاری)
جس دن اسلام کی تکمیل کی آیت نازل ہوئی وہ دوہری عید کا دن تھا۔ یعنی ایک جمعہ کا دن مسلمانوں کے لیے یومِ عید ہے اور دوسرا یومِ عرفہ یعنی حاجیوں کے لیے عید کا دن۔
7۔ جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی
جیسا کہ پہلے ذکر کیا گیا ہے کہ جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہوتی ہے جس وقت دعا قبول ہوتی ہے۔
صحیح احادیث میں ہے کہ جمعہ کے دن قبولیت کی گھڑی ہے، اس لمحے میں کوئی بھی مسلمان اللہ تعالی سے اچھی چیز مانگے تو اللہ تعالی اسے عنایت فرماتا ہے: جیسے کہ بخاری: (5295)، اور مسلم: (852) میں ہے کہ ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ابو القاسم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "جمعہ کے دن ایک ایسی گھڑی ہے، جس میں کوئی بھی مسلمان کھڑے ہوکر نماز کی حالت میں اللہ تعالی سے خیر مانگے تو اللہ تعالی اسے عنائت فرماتا ہے۔"
8۔ تمام دنوں کا سردار؛سیدالایام
احادیث میں یوم جمعہ کو تمام دنوں کا سردار کہا گیا۔
’حضرت ابو لبابہ بن عبد المنذر رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا : جمعہ کا دن تمام دِنوں کا سردار ہے اور اللہ تعالیٰ کے ہاں سب دِنوں سے زیادہ عظمت والا ہے۔ یہ اللہ تعالیٰ کے ہاں قربانی اور عید الفطر کے دن سے بھی عظیم ہے۔ اس کی پانچ خوبیاں ہیں : اس میں اللہ تعالیٰ نے آدم علیہ السلام کو پیدا کیا۔ اسی میں آدم علیہ السلام کو زمین پر اُتارا اسی میں آدم علیہ السلام کو فوت کیا، اس میں ایک ایسا وقت ہے جس میں بندہ اللہ تعالیٰ سے کوئی بھی چیز مانگے، اللہ تعالیٰ اسے ضرور عطا کرتا ہے، بشرطیکہ وہ حرام نہ ہو اور اسی میں قیامت برپا ہو گی، ہر مقرب فرشتہ، آسمان و زمین، ہوا، پہاڑ اور سمندر جمعہ کے دن خطرہ محسوس کرتے ہیں۔
(ابن ماجہ)
جمعہ کے آداب
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم ﷺ نے فرمایا : جو آدمی جمعہ کے روز غسل کرے اور حسبِ استطاعت طہارت کرے، تیل لگائے اور خوشبو لگائے پھر اپنے گھر سے نمازِ جمعہ کے لیے نکلے اور(صفوں کے درمیان پرسکون بیٹھے ہوئے) دو آدمیوں کے درمیان نہ گھسے۔ پھر نماز پڑھے جو اس کے لیے لکھ دی گئی ہے۔ پھر جب امام خطبہ دے تو خاموش رہے۔ اس کے اس جمعہ سے دوسرے جمعہ تک کے گناہ بخش دیئے جاتے ہیں۔‘‘ اس حدیث کو امام بخاری، ابن ماجہ اور احمد نے روایت کیا ہے۔