جورو کا غلام
ہماری تھی جو پیاری سی مسہری
وہ اب ساسو کی چاہت ہو گئی ہے
جلے ہیں اس قدر اس بات سے ہم
ہماری کالی رنگت ہو گئی ہے
دہل جاتے ہیں بیوی کی گرج سے
بس اب کچھ ایسی حالت ہو گئی ہے
یوں چلاتی ہے بیوی روز ہم پہ
کہ جیسے اس کی عادت ہو گئی ہے
بنا لیتے ہیں ہم مسکین صورت
ہمیں بھی اب مہارت مہارت ہو گئی ہے
سلگتی رہتی ہے بیوی ہماری
اسے جلنے کی عادت ہو گئی ہے
بہت بے زار ہیں حمادؔ حسن آج
سنا ہے کچھ مرمت ہو گئی ہے ہے