جو وفا کا رواج رکھتے ہیں

جو وفا کا رواج رکھتے ہیں
صاف ستھرا سماج رکھتے ہیں


قابل رحم ہیں وہ انساں جو
خواہش تخت و تاج رکھتے ہیں


بھیج کر ہم جہیز پر لعنت
اہل‌ غربت کی لاج رکھتے ہیں


دل کشادہ بھی ہیں انہی کے جو
سر پہ غربت کا تاج رکھتے ہیں


برکت اللہ دیتا ہے ساحلؔ
لاکھ ہم کم اناج رکھتے ہیں