جو سفر بھی تھا زندگانی کا صوفی تبسم 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جو سفر بھی تھا زندگانی کا یونہی بے رسم و راہ ہم نے کیا خود گناہوں کو شرم آئی ہے ایسا ایسا گناہ ہم نے کیا