جو میرے پیار میں الجھا ہوا دکھائی دے
جو میرے پیار میں الجھا ہوا دکھائی دے
خدا کبھی نہ مری قید سے رہائی دے
مری بہو کو جو کوئی بھی منہ دکھائی دے
تو ساتھ نقد کے زیور کوئی طلائی دے
عجیب شخص سے پالا پڑا ہے اے بھابی
میں کچھ کہوں تو اسے کچھ کا کچھ سنائی دے
وہ چھیڑا کرتی ہے مردوں کو راہ چلتے میں
خدا کسی کو نہ اس درجہ بے حیائی دے
دعا یہ اپنی پڑوسن کو آج دی میں نے
کہ ان کی شکل کا اللہ تجھ کو بھائی دے
مری غزل کو کسی روز ٹیپ کر لینا
میں چپ رہوں بھی تو نغمہ مرا سنائی دے