جو علم مردوں کے لیے سمجھا گیا آب حیات

جو علم مردوں کے لیے سمجھا گیا آب حیات
ٹھہرا تمہارے حق میں وہ زہر ہلاہل سربسر
جب تک جیو تم علم و دانش سے رہو محروم یاں
آئی ہو جیسی بے خبر ویسی ہی جاؤ بے خبر
دنیا کے دانا اور حکیم اس خوف سے لرزاں تھے سب
تم پر مبادا علم کی پڑ جائے پرچھائیں کہیں
ایسا نہ ہو مرد اور عورت میں رہے باقی نہ فرق
تعلیم پا کر آدمی بننا تمہیں زیبا نہیں
علم و ہنر سے رفتہ رفتہ ہو گئیں مایوس تم
سمجھا لیا دل کو کہ ہم خود علم کے قابل نہ تھیں
آخر تمہاری چپ دلوں میں اہل دل کے چبھ گئی
سچ ہے کہ چپ کی داد آخر بے ملے رہتی نہیں