جو حسرت دل ہے وہ نکلنے کی نہیں اکبر الہ آبادی 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جو حسرت دل ہے وہ نکلنے کی نہیں جو بات ہے کام کی وہ چلنے کی نہیں یہ بھی ہے بہت کہ دل سنبھالے رہئے قومی حالت یہاں سنبھلنے کی نہیں