جو حسرت دل ہے وہ نکلنے کی نہیں

جو حسرت دل ہے وہ نکلنے کی نہیں
جو بات ہے کام کی وہ چلنے کی نہیں
یہ بھی ہے بہت کہ دل سنبھالے رہئے
قومی حالت یہاں سنبھلنے کی نہیں