جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے

جو داغ بن کے تمنا تمام ہو جائے
ہمیں تو خون بھی رونا حرام ہو جائے


شباب درد مری زندگی کی صبح سہی
پیوں شراب یہاں تک کہ شام ہو جائے


یہی ہے مصلحت انتہائے راز اخترؔ
جہاں میں رسم محبت نہ عام ہو جائے