جو بات تیرے لب پہ ہے آ کر رکی ہوئی
جو بات تیرے لب پہ ہے آ کر رکی ہوئی
وہ بات میرے دل میں ہے کب سے چبھی ہوئی
میں اور وقت مل کے اسے دیکھتے رہے
اچھی بہت لگی وہ گھڑی دیکھتی ہوئی
ہوتی نہیں ہے میری عبادت میں کیوں شریک
ہے کیسی روح میرے بدن میں چھپی ہوئی
ایسا کوئی ملا ہی نہیں ہم سے جو کہے
مل کر جناب آپ سے بے حد خوشی ہوئی
یہ بات اب چراغ کو کیسے بتائیں ہم
کچھ تیرگی ہے اس کے تلے بھی چھپی ہوئی
آؤ سروشؔ تم کو بجھا کر ہی دیکھ لیں
جلنے سے بھی تمہارے کہاں روشنی ہوئی
ساری گزار دی ہے کسی ایک کے لیے
سید سروشؔ یہ بھی کوئی زندگی ہوئی