جتنا باقی ہے وہ امکان اٹھا رکھا ہے

جتنا باقی ہے وہ امکان اٹھا رکھا ہے
فکر فردا میں یہ اوسان اٹھا رکھا ہے
کیسے مڑ کے تجھے دیکھیں گے تو ہی سوچ ذرا
ہم نے سر پہ ابھی سامان اٹھا رکھا ہے