جسم کو چھوڑ کے روداد ہوئے جاتے ہیں

جسم کو چھوڑ کے روداد ہوئے جاتے ہیں
اپنی ہی موت پہ ہم شاد ہوئے جاتے ہیں
بات یہ کیوں نہیں ہے جشن منانے کی کہو
ہجر کی قید سے آزاد ہوئے جاتے ہیں