جسم شفاف میں شعلہ سا رواں ہو جیسے

جسم شفاف میں شعلہ سا رواں ہو جیسے
کھلکھلاہٹ میں بھی آواز سناں ہو جیسے
تیر چلتے ہوئے دیکھوں تو بچاؤں دل کو
اف وہ انگڑائی کہ ارجن کی کماں ہو جیسے