جس کی خاطر گئی وہ تھا ہی نہیں
جس کی خاطر گئی وہ تھا ہی نہیں
پھر مرا دل وہاں لگا ہی نہیں
خود کو میں نے کبھی نہیں دیکھا
میرے کمرے میں آئنہ ہی نہیں
کیوں میں تعبیر ڈھونڈھتی پھرتی
خواب آنکھوں میں کوئی تھا ہی نہیں
اب ہواؤں کو تیز چلنے دو
اب مرے ہاتھ میں دیا ہی نہیں
وہ کہیں ہے بھی یا نہیں موجود
راز یہ آج تک کھلا ہی نہیں