جس جگہ رہنا سمندر رہنا
جس جگہ رہنا سمندر رہنا
اور پیاسوں کو میسر رہنا
پاؤں چادر سے نہ باہر نکلے
اپنی اوقات کے اندر رہنا
گھر سے محروم نہ کر دے تم کو
یہ شب و روز کا باہر رہنا
اپنے پیروں پہ کھڑے ہو جاؤ
کب تلک بوجھ کسی پر رہنا
تم کو دعویٰ ہے دلیری کا اگر
ناتواں لوگ سے دب کر رہنا
سب کو ہوتی ہے نشیمن کی طلب
چاہتا کون ہے بے گھر رہنا
مجھ پہ آسیب ہے ناداری کا
تم مرے سائے سے بچ کر رہنا
یہ تو کانٹوں کا مقدر ہے ظفرؔ
پھول کے پاس برابر رہنا