جس جگہ جو خوش نشیں آیا نظر رہنے دیا

جس جگہ جو خوش نشیں آیا نظر رہنے دیا
ہم نے روشن دان میں چڑیوں کا گھر رہنے دیا


مل کے جو بچھڑے انہیں جانے سے روکا بھی نہیں
اور جو ساتھ آئے ان کو ہم سفر رہنے دیا


جس کے ڈر کی کرتے پھرتے ہیں تجارت اہل دیں
ہم نے اس کے خوف سے لرزیدہ شر رہنے دیا


درد دل کو بھی دواؤں سے ہی بہلاتے رہے
بد دعاؤں کو ہمیشہ بے اثر رہنے دیا


ہر سحر تجھ کو بھلانے کے لئے دفتر گیا
اور تری یادوں کو مہماں رات بھر رہنے دیا


جس میں ہاتھوں کو مرے تھامے نظر آتے ہو تم
بس اسی تصویر کو دیوار پر رہنے دیا


سب بدل کر رکھ دیا ہم نے ان آنکھوں کے لئے
ہاں مگر منظر بہ منظر چشم تر رہنے دیا