جینا کب تک محال ہوگا

جینا کب تک محال ہوگا
آخر اک دن وصال ہوگا


گر نہ ٹوٹے یہ شیشۂ دل
تیرا حسن کمال ہوگا


تم تو تڑپا کے جا رہے ہو
دل یہ کیسے بحال ہوگا


چھونے والا تری جبیں کو
میرا دست خیال ہوگا


تیرے لب پہ رہے خموشی
میرے لب پہ سوال ہوگا


اس کی نبھتی بھی ہے کسی سے
جوشؔ کیا تیرا حال ہوگا