جھوٹی خبریں گھڑنے والے جھوٹے شعر سنانے والے
جھوٹی خبریں گھڑنے والے جھوٹے شعر سنانے والے
لوگو صبر کہ اپنے کئے کی جلد سزا ہیں پانے والے
درد آنکھوں سے بہتا ہے اور چہرہ سب کچھ کہتا ہے
یہ مت لکھو وہ مت لکھو آئے بڑے سمجھانے والے
خود کاٹیں گے اپنی مشکل خود پائیں گے اپنی منزل
راہزنوں سے بھی بد تر ہیں راہنما کہلانے والے
ان سے پیار کیا ہے ہم نے ان کی راہ میں ہم بیٹھے ہیں
نا ممکن ہے جن کا ملنا اور نہیں جو آنے والے
ان پر بھی ہنستی تھی دنیا آوازیں کستی تھی دنیا
جالبؔ اپنی ہی صورت تھے عشق میں جاں سے جانے والے