جواہر لعل نہرو

جان ہندوستان تھا نہرو
جیسے اس کی زباں میں تھا جادو
وہ وجاہت وہ شان تھی اس میں
واقعی آن بان تھی اس میں
امن عالم کا وہ پیامی تھا
الغرض دوستی کا حامی تھا
ہند کے آسماں کا تارا تھا
ہم کو اس نے بہت سنوارا تھا
روح پرور رخ و جمال اس کا
روشنی ارتقا خیال اس کا
لمس گل سے رہا معطر بھی
لعل بھی وہ تھا اور جواہر بھی
علم و حکمت سے پیار کرتا تھا
عقل وہ اختیار کرتا تھا
لب پہ جے ہند اس کے نعرہ تھا
لینا آزادی صرف منشا تھا
نور افزا ہیں یوں کرم اس کے
نقش میں ہر طرف قدم اس کے
ہر نفس احترام کرتے ہیں
ہم اسے سب سلام کرتے ہیں
رنگ اس نے دیا فسانے کو
روشنی دے گیا زمانے کو
وہ کہ بچوں کو سب سے پیارا تھا
وہ محبت کا استعارہ تھا