جامنی گائے
فرض کریں کہ دفتر جاتے ہوئے روز آپ کا گذر ایک ایسی سڑک سے ہوتا ہے جہاں بھینسوں کے 20/25 باڑے ہیں۔ یہ باڑےاور ان کے اندر موجود گائیں آپ کے لیے ایک معمول کامنظر ہیں ۔ آپ روزانہ ان پرایک سرسری سی نگاہ ڈال کرگذرجا تے ہیں-
لیکن ایک دن حسب معمول وہاں سے گزرتے ہوئے اچانک آپ کی نظر ایک باڑے کے اندر بندھی ایک گائےپر پڑتی ہے جس کا رنگ جامنی (Purple) ہوتا ہے ۔آپ ٹھٹھک کر رک جاتے ہیں ۔شوق کےہاتھوں مجبور ہوکرقریب جاکر اسے دیکھتے ہیں۔ اسکے ساتھ سیلفی لیتے ہیں ۔گائے کا یہ منفرد جامنی رنگ اس دن آپ کی گفتگو کا موضوع بن جاتا ہے اور آپ سارادن اپنے دوستوں اور ملنے والوں سے اس گائے کا تذکرہ کرتے رہتے ہیں۔
ہر پروڈکٹ یا پیشکش کی کیفیت باڑے میں گائے جیسی ہے۔ سب طرف ملتی جلتی گائیں ہیں۔صارف ہر گائے کی طرف بےدلی اور بے دھیانی سے نظر ڈالتا ہے اسے ان میں کوئی فرق نظر نہیں آتا۔ اس طرح کی صورتحال بھیڑ چال کہلاتی ہے جو کبھی کامیابی نہیں دلواسکتی۔ کامیابی کے لیےآپ کوجدت اور تخلیق کے راستوں پر چلنا ہوگا جو چیلنجز اور خطروں سے پر ہے ۔
آپ کوئی نیا کام کرنا چاہتے ہیں تو یاد رکھیں کہ صارف یا مخاطب کو نئی چیز ہمیشہ اپنی طرف اٹریکٹ کرتی ہے ۔کلاس روم لیکچر، پروگرام ڈیزائننگ، دکان کی ترتیب، ڈرائنگ روم کی سیٹنگ ،سوشل میڈیا پر پوسٹ ،نئی پروڈکٹ کا نام ، ہینڈبل کا ڈیزائن ،درس قرآن کا ایونٹ ،غرض معرکہ چھوٹا ہو یا بڑا ،آپ مروجہ روٹین سے ہٹ کر غیر روایتی ڈگر اختیار کیجیے۔ آپ کا کوئی نہ کوئی آئیڈیا ضرور کلک ہوگا۔
،آج تعلیم کا شعبہ ہو، سیاست کا کارزار ہو، کاروبار کی دنیا ہو یا دعوت کا میدان ۔ کامیاب وہ ہے جس کے پاس اپنی جامنی گائے ہے ۔
کوئی جدت کوئی ندرت کوئی پاکیزہ خیال
ہاں کوئی بات نئی ہو ... تو غزل ہوتی ہے
اپنے پروجیکٹ کو شروع کرنے سے پہلے کچھ نیا سوچیے آپ کا ایک انوکھا خیال ، اچھوتا جملہ ، منفرد آئیڈیا , ندرت بھرا انداز آپ کی پروڈکٹ کو کلک کرسکتا ہے ۔
تو پھر بتائیے، کدھر ہے آپ کی جامنی گائے ؟
( سیٹ گوڈن کی کتاب "پرپل کاؤ" سے ماخوذ )