جیسے اسلام میں ہے رسم مسلمانی کی
جیسے اسلام میں ہے رسم مسلمانی کی
ویسے ہی عشق میں ہے چاک گریبانی کی
گت یہی خون کی ہوتی ہے جو ہے پانی کی
رت بدل جاتی ہے جب فطرت انسانی کی
حشر میں ہو گئی صحت مرض عصیاں سے
ایک خوراک دوا پی کے پشیمانی کی
سوکھ کر ہو چکا ہے زرد مریض غم ہجر
فصل اب کٹنے ہی والی ہے پریشانی کی
دونوں درخواستیں اس شوخ نے خارج کر دیں
پہلے تو وصل کی اور پھر نظر ثانی کی
زندگی کاٹ دی جل جل کے جہاں میں ماچسؔ
واقعی تو نے بڑی عشق میں قربانی کی