جہاں آساں تھا دن کو رات کرنا حبیب جالب 07 ستمبر 2020 شیئر کریں جہاں آساں تھا دن کو رات کرنا وہ گلیاں ہو گئی ہیں ایک سپنا اب ان کی یاد ہے پلکوں پہ روشن اب ان کو کہہ نہیں سکتے ہم اپنا