جہاں آساں تھا دن کو رات کرنا

جہاں آساں تھا دن کو رات کرنا
وہ گلیاں ہو گئی ہیں ایک سپنا
اب ان کی یاد ہے پلکوں پہ روشن
اب ان کو کہہ نہیں سکتے ہم اپنا