جب ان کے کوچے میں جانا پڑتا ہے

جب ان کے کوچے میں جانا پڑتا ہے
راہوں میں بے درد زمانہ پڑتا ہے


باتوں کی قیمت جب گھٹنے لگتی ہے
تب اشکوں کو کام میں لانا پڑتا ہے


رہبر بس رستہ بتلاتے رہتے ہیں
منزل تک راہی کو جانا پڑتا ہے


پختہ کر لے اے زاہد اپنا ایماں
مسجد سے پہلے مے خانہ پڑتا ہے


ایسے بھی گل ہیں جن کو اس دنیا میں
کھلنے سے پہلے مرجھانا پڑتا ہے


یوں ہی خوں ریزی تھوڑی ہو جاتی ہے
پہلے نفرت کو اکسانا پڑتا ہے


دل میں ہے تو بس دل میں ہی مت رکھئے
اس دنیا میں پیار جتانا پڑتا ہے ہے


پہلے آنسو سے دل ہلکا ہوتا تھا
اب آنکھوں سے خون بہانا پڑتا ہے