جب کوئی مہربان ہوتا ہے

جب کوئی مہربان ہوتا ہے
دل بہت خوش گمان ہوتا ہے


جس کے پیروں تلے زمین نہیں
اس کا سارا جہان ہوتا ہے


راستہ سچ کا ہے کٹھن پیارے
ہر قدم امتحان ہوتا ہے


چیخ اٹھتی ہیں گھر کی دیواریں
درد کب بے زبان ہوتا ہے


اچھی لگتی ہے دھوپ کی شدت
سر پہ جب سائبان ہوتا ہے


ایک پتی بھی ٹوٹنے سے مجیدؔ
غمزدہ باغبان ہوتا ہے