جب کسی شخص نے ظالم کی طرف داری کی

جب کسی شخص نے ظالم کی طرف داری کی
ہم بھی گلیوں میں نکل آئے عزا داری کی


تو جو لوٹ آیا سبھی جور و جفا بھول گئے
ہم نے تجھ یار کو دیکھا تری دل داری کی


وقت رخصت تجھے ہنستے ہوئے مڑ کر دیکھا
ہم ترے حکم کو مانے سو اداکاری کی


عشق تو سارے مذاہب سے میاں آگے ہے
مفتیٔ شہر محبت نے سند جاری کی


عصر حاضر کے تقاضوں کو نبھانا تھا فرحؔ
سو روایت سے ذرا ہٹ کے غزل کاری کی