جب کسی کو سہارتے ہیں لوگ
جب کسی کو سہارتے ہیں لوگ
آس دے دے کے مارتے ہیں لوگ
گھونپ دیتے ہیں پیٹھ میں خنجر
قرض یوں بھی اتارتے ہیں لوگ
دھوکا کھا جاتے ہیں فرشتے تک
روپ ایسا بھی دھارتے ہیں لوگ
کیسا سیلاب ہے زمانے میں
پانی پانی پکارتے ہیں لوگ
دھندلے چہروں کا واسطہ دے کر
صرف خود کو سنوارتے ہیں لوگ
کیا غضب ہے کہ زندگی اپنی
بے خودی میں گزارتے ہیں لوگ