جب کبھی ذکر یار کا آیا

جب کبھی ذکر یار کا آیا
ایک جھونکا بہار کا آیا


عشق کچے گھڑے پہ ڈوب گیا
لمحہ جب انتظار کا آیا


آ گئے دل میں وسوسے کتنے
وقت جب اعتبار کا آیا


پاس تیر و کماں نہ تھے اپنے
جب بھی موسم شکار کا آیا


ہم نے ٹھکرا دیا جہاں کو جوشؔ
مرحلہ جب وقار کا آیا