جائزہ
زندگی کی طویل راتوں میں
جب کبھی جائزہ لیا میں نے
زندگی کو عجیب پایا ہے
اور میں سوچتا ہی رہتا ہوں
زندگی بھی عجیب چکر ہے
کبھی شہنائیوں میں ڈستی ہے
کبھی شہنائیوں میں بستی ہے
کبھی دیوانہ وار ہنستی ہے
اور کبھی موت کو ترستی ہے
الغرض اک سراب ہے ہستی
کتنی خانہ خراب ہے ہستی