عطر فردوس جواں میں یہ بسائے ہوئے ہونٹ
عطر فردوس جواں میں یہ بسائے ہوئے ہونٹ
خون گلرنگ بہاراں میں نہائے ہوئے ہونٹ
خود بخود آہ لرزتے ہوئے بوسوں کی طرح
میرے ہونٹوں کی لطافت کو جگائے ہوئے ہونٹ
دست فطرت کے تراشے ہوئے دو برگ گلاب
دل کے ٹوٹے ہوئے ٹکڑوں کو بنائے ہوئے ہونٹ
ظلم اور جبر کے احکام سے خاموش مگر
مہر پیمان محبت کی لگائے ہوئے ہونٹ