اتنا دیکھا چلتے چلتے

اتنا دیکھا چلتے چلتے
راکھ ہوا گھر جلتے جلتے


آنا ہے تو آ بھی جاؤ
شام ڈھلے گی ڈھلتے ڈھلتے


منزل اپنی دور ہے لیکن
مل جائے گی چلتے چلتے


شمع نے پروانوں کے غم میں
رات گزاری جلتے جلتے


آنکھوں میں جتنے آنسو تھے
موتی بن گئے ڈھلتے ڈھلتے


احسنؔ کیوں تم غم کھاتے ہو
غم تو ٹلیں گے ٹلتے ٹلتے