رمضان المبارک اور قربتِ الٰہی
روزہ دار خد تعالیٰ کی بادشاہی کا مہمان ہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں مومن کا ہر عمل عبادت شمار ہوتا ہے۔ یاد الٰہی اور خشیتِ الٰہی میں بہائے جانے والے آنسو آتشِ دوزخ کو بجھا دیتے ہیں۔
روزہ دار خد تعالیٰ کی بادشاہی کا مہمان ہوتا ہے۔ ماہ رمضان میں مومن کا ہر عمل عبادت شمار ہوتا ہے۔ یاد الٰہی اور خشیتِ الٰہی میں بہائے جانے والے آنسو آتشِ دوزخ کو بجھا دیتے ہیں۔
بلاشبہ روزہ کے کئی طبی فائدے ہیں لیکن ہم روزے طبی فائدوں کے لئے نہیں بلکہ اللہ کے حُکم کی اتباع میں رکھتے ہیں ، اگر ہمیں روزہ رکھنے سے طبی فوائد حاصل ہوتے ہیں تو یہ ہمارے رب کا ابتدائی انعام ہے وگرنہ ہم تو اُس سے آخرت میں انعام کے طلبگار ہیں -
نہ تو ہم نے خود کوئی ایسا قدم اٹھایا ہے جس کے تحت ہم ایسا پلیٹ فارم تشکیل دیتے جو ہماری پالیسیوں کے مطابق چلتا۔ اس پر ہماری بات ہوتی۔ ہماری اقدار فروغ پاتیں۔ ہمیں بھی آزادی رائے کا حق ہوتا۔ ہم کسی آزادی کے متوالے کو دہشت گرد گرداننے پر مجبور نہ ہوتے۔ سانسیں ہماری بھی بحال ہوتیں۔ لیکن افسوس کہ ایسا کچھ نہیں ہے۔
رمضان المبارک مسلمانوں کے لیے اللہ رب العزت کی بہترین عنایت ہے جو شکرگزاری اور تحدیث نعمت کے خصوصی مواقع فراہم کرتا ہے۔ اس ماہ مبارک میں جہاں ہم خود کوشش کرتے ہیں کہ اپنے اعمال صالحہ کو بڑھائیں اور اللہ تعالیٰ کی خوشنودی حاصل کرنے کی کوشش کریں وہیں ہماری یہ بھی ذمہ داری ہے کہ ہر حیثیت میں اپنی نئی نسل تک بھی رمضان المبارک کا پیغام منتقل کرنے کی کوشش کریں۔
رمضان کا مقدس مہینہ ایک مسلمان کے لیے اللہ تعالیٰ کا خاص انعام ہے۔ اس مبارک مہینے کی ہر ساعت مبارک ہے اور اللہ تعالیٰ کا قرب حاصل کرنے کا خاص ذریعہ اور وسیلہ ہے۔ ایک مومن کا دل ہمیشہ یہ چاہتا ہے کہ وہ اپنے رب کے سامنے سربسجود رہے اور اس سے اپنے لیے دنیا و آخرت کی سلامتی و کامیابی کی دعائیں کرے۔
یہ واقعہ عثمانی تاریخ میں اپنی نوعیت کا ایک حیرت انگیز واقعہ ہے۔
سینکڑوں معرکوں کا ہیرو سلطان صلاح الدین ایوبی وہ شخص تھا جس نے بیس سال تک صلیبیوں کے طوفان کا بہادری سے مقابلہ کیا اور بالآخر یورپ کی مشترکہ افواج کو پیچھے دھکیل دیا جو مقدس سرزمین پر چڑھائی کرنے آئی تھیں۔
قرآن مجید کے الفاظ میں خیرو برکت ہے، اس کی تلاوت میں سکونِ قلب ہے۔ اس کے معافی میں ہدایت و راہ نمائی ہے، اس کے پڑھنے اور پڑھانے میں عظمت و فضیلت ہے، اور اس پر عمل کرنے میں انسان کی ابدی سعادت اور اُخری نجات ہے۔قرآن پاک اللہ تعالیٰ کی اُتاری ہوئی ایک عظیم نعمت ہے۔ اس نے ایک مکمل اور جامع ضابطۂ حیات ہمیں دیا ہے۔ اللہ کا جو بندہ اس کے مطابق زندگی گزارے، وہی پکا مومن، وہی متقی، وہی صالح اور محبوب خدا ہے۔
جب با ت کیجیے نرمی کے ساتھ کیجیے مسکرا تے ہو ئے میٹھے لہجہ میں کیجیے ہمیشہ درمیا نی آواز میں بو لیے نہ اتنا آہستہ بو لیے کہ مخاطب سن ہی نہ سکے اور نہ اتنا چیخ کر بو لیے کہ مخاطب پر رعب جما نے کا خطرہ ہو نے لگے۔ قرآن شریف میں ہے کہ سب سے زیادہ کریہہ اور نا گوار آواز گدھے کی ہے ۔
انسان تن درست ہو تووہ زندگی کی نعمتوں سے بھر پور لطف اٹھاتاہے اور اگر تن کو بیماری لگ جائے تو ا ب چاہے لاکھوں نعمتوں کا مالک ہو مگر اس کے حق میں نہ ہونے کے برابر ہے۔ اسلام جہاں صحت کو نعمت قرار دیتا ہے وہاں بیماری کو بھی ایک طرح کی نعمت بتاتا ہے اور نہ صرف بیمار کے فضائل بیان کرتا ہے بلکہ بیمار کی عیادت کرنے کی اہمیت وفضیلت پربھی روشنی ڈالتا ہے ۔